کیوں ساؤتھ پول کو چھونا تقریباً ناممکن ہے؟
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
کیوں ساؤتھ پول کو چھونا تقریباً ناممکن ہے؟
یہ وہ طویل فہرست ہے ان لوگوں کی جو انٹارکٹیکا کو دریافت کرنے اور ساؤتھ پول پر قدم رکھنے نکلے تھے، مگر اس سفر کے دوران ہی ان کی موت واقع ہو گئی۔ انسانوں نے مسلسل 100 سال سے بھی زیادہ عرصے تک ساؤتھ پول تک پہنچنے کی کوششیں کیں، لیکن کوئی اس کے قریب تک بھی نہیں جا سکا، اور جو گئے بھی، وہ بیچ راستے میں لاپتہ ہو گئے۔
انٹارکٹیکا — یہ سفید ریگستان — پچھلے 7 کروڑ سالوں سے منجمد ہے۔ صرف 200 سال پہلے انسانوں کی نظروں میں آیا۔ یعنی جب برٹش انڈیا پر حکومت کر رہے تھے، تب بھی دنیا نے انٹارکٹیکا کو دیکھا تک نہیں تھا۔
یہ دنیا کا وہ آخری صفحہ ہے جو کبھی پلٹا ہی نہیں گیا۔ یہاں تک کہ عام جہازوں کو بھی انٹارکٹیکا کے اوپر سے گزرنے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ انہیں غیر معمولی حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
نارتھ پول اور ساؤتھ پول
نارتھ پول کے قریب گرین لینڈ، آئس لینڈ، روس اور الاسکا جیسے علاقوں میں آج بھی 40 لاکھ لوگ آباد ہیں۔ لیکن انٹارکٹیکا میں کوئی مستقل آبادی نہیں ہے۔ یہاں حتیٰ کہ جانور بھی نہیں رہتے۔ پولر بیئر جیسا جانور بھی یہاں زندہ نہیں رہ سکا۔
یہاں صرف پینگوئن اور سیلز ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ اس وقت یہاں صرف سائنسی تحقیقاتی مراکز قائم ہیں، اور اس زمین پر صرف دو چیزیں موجود ہیں: "خاموشی اور سوال"۔
انٹارکٹیکا کے راز اور مشہور مشن
-
یہاں کی سردی -90 ڈگری سیلسیس تک پہنچتی ہے۔
-
نمی (Humidity) تقریباً 0 فیصد ہے۔
-
برف اتنی موٹی ہے کہ 5 کلومیٹر تک گہری تہیں موجود ہیں۔
-
زمین سے آسمان زیادہ گرم ہوتا ہے، جس کے برعکس یہاں آسمان سے زمین زیادہ ٹھنڈی ہوتی ہے، اسی لیے یہاں کی ہوائیں 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔
مشہور مہمات اور ناکامیاں
1911 میں رابرٹ اسکاٹ نے ساؤتھ پول تک پہنچنے کی کامیاب کوشش کی، مگر جب وہ پہنچے تو وہاں ناروے کا جھنڈا پہلے ہی موجود تھا۔ کیونکہ ناروے کے رولڈ ایمنڈسن ایک ماہ پہلے ہی وہاں پہنچ چکے تھے۔ واپسی پر اسکاٹ اور ان کی ٹیم برفانی طوفان میں پھنس کر مر گئی۔
یہی وجہ ہے کہ بی بی سی نے انٹارکٹیکا کو "فروزن قبرستان" (Frozen Graveyard) کہا۔ آج بھی کئی مہم جو وہاں دفن ہیں جنہیں کبھی تلاش نہیں کیا جا سکا۔
خطرناک جغرافیہ
-
کریویسس (Crevasses): گہری دراڑیں جو برف میں چھپی ہوتی ہیں، انسان کو نگل جاتی ہیں۔
-
وائٹ آؤٹ (Whiteout): ایسی صورتحال جہاں زمین، آسمان اور ماحول سب سفید ہو جاتا ہے، اور انسان اپنی سمت بھول جاتا ہے۔
-
زیرو ہومیڈیٹی: ہوا میں نمی نہ ہونے کی وجہ سے جسم فوراً ڈی ہائیڈریٹ ہو جاتا ہے۔
کیوں عام انسان وہاں نہیں جا سکتا؟
-
انٹارکٹیکا میں سفر صرف نومبر سے مارچ کے درمیان ممکن ہے، وہ بھی انتہائی حفاظتی اقدامات کے ساتھ۔
-
وہاں 6 مہینے دن اور 6 مہینے رات رہتی ہے۔
-
عام پروازیں وہاں سے گزرتی بھی نہیں، صرف تحقیقی مشنز کی مخصوص فلائٹس جاتی ہیں۔
میک مرڈو اسٹیشن — انسانوں کی بقا کا مرکز
-
امریکہ نے "میک مرڈو ریسرچ اسٹیشن" بنایا ہے جہاں ہر سال 1000 کے قریب سائنسدان کام کرتے ہیں۔
-
یہاں بجلی ڈیزل سے پیدا کی جاتی ہے، اور تمام فضلہ ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
-
انٹرنیٹ محدود وقت کے لیے مخصوص سیٹلائٹس کے ذریعے مہیا ہوتا ہے۔
انٹارکٹیکا میں کیا تحقیق ہو رہی ہے؟
-
گلوبل وارمنگ اور برف کے پگھلنے کا زمین پر اثر
-
قدیم وائرل اسپیشیز، جیسے "زومبی وائرس"
-
آسٹرونومی اور بلیک ہولز پر تحقیق — 2019 میں بلیک ہول کی تصویر لینا "ساؤتھ پول ٹیلی سکوپ" سے ممکن ہوا
-
اس جگہ پر پانی کی کمی ہونے کی وجہ سے خلا سے آنے والے سگنلز بہترین طور پر کیپچر کیے جا سکتے ہیں
انٹارکٹک ٹریٹی — تحفظ کی ضمانت
-
1959 کی انٹارکٹک ٹریٹی اور 1991 کی انوائرمنٹل پروٹیکشن ٹریٹی کے تحت:
-
کوئی بھی ملک یہاں تجارتی سرگرمی نہیں کر سکتا
-
کوئی مائننگ یا ڈرلنگ نہیں ہو سکتی
-
صرف سائنسی تحقیق کی اجازت ہے
-
ملٹری کی مکمل پابندی ہے
-
سیاحت کے سخت اصول
-
کپڑے، جوتے اور بیگ مکمل جراثیم کش ہونے چاہییں
-
زمین پر بیٹھنا، پیشاب کرنا یا برف سے کھیلنا ممنوع
-
تمام کوڑا کرکٹ اور پیشاب واپس لے جانا ہوتا ہے
-
صرف ساحلی علاقوں کا وزٹ کروایا جاتا ہے، اندرونی علاقے اور ساؤتھ پول عام سیاح کے لیے ممنوع ہیں
نتیجہ
انٹارکٹیکا ایک "منزل" نہیں بلکہ "امتحان" ہے۔
یہ زمین ہم سے کہتی ہے:
“تم مہمان ہو، مالک نہیں۔”
یہاں صرف وہی زندہ رہتا ہے جو قدرت سے لڑتا نہیں، بلکہ اس کے ساتھ بہنا سیکھتا ہے۔
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں