نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

برصغیر

آپ سب نے اس پر بہت فلمیں دیکھ رکھی ہونگی پر آج ہم آپ کو تمام فلموں کا حقیقی مجموعہ پڑھاتے ہیں۔ ہندوستان(برصغیر) ایک وسیع ملک تھا۔ اتنا بڑا کہ اسے براعظم کہا جاتا رہا۔ اس کا ساحل پانچ ہزار میل تھا ۔ خشکی کی سرحد کوئی چھ ہزار میل ہوں گی۔ شمال میں ہمالیہ پندرہ سو میل تک پھیلا ہوا تھا۔ بند ہیاچل نے ہندوستان کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ ہندوستان اپنی زرخیزی کی وجہ سے غیر قوموں کو اپنی طرف مائل کرتا رہا۔ صدیوں تک جنوبی قوموں کا تمدن شمالی ہندوستان کو متاثر کرتا رہا۔ حملہ آور قوموں کی نسلیں آج بھی بندھیا چل کے اس پار شمالی ہندوستان کی نسبت بہت کم دکھائی دیتی ہیں۔ مختلف قوموں کے یہاں آنے سے ہندوستان میں مختلف تمدنوں کا ایک مجموعہ تیار ہو گیا۔ ہر تمدن ہندوستان کو متاثر کرنے کے بعد خود کسی دوسرے تمدن سے متاثر ہوتا رہا۔ نوحجری عہد میں ہندوستان میں دو قومیں بستی تھیں جس کی یاد گار آج تک نیل گری کی پہاڑیوں میں باقی ہے۔ اس کے بعد کول اور بھیل اقوام نے ہندوستان کو اپنا گھر بنایا۔ صدیوں بعد دراوڑوں نے ان قوموں کو جنوب کی طرف دھکیل دیا۔ کول دراوڑ کے قد چھوٹے رنگ کالے پیلے اور ناک چپٹی تھی۔ دراوڑ ابتدا میں شمالی ہندوستان میں آباد ہوئے لیکن آریاؤں نے ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جو دراوڑ کولوں اور بھیلوں سے کر چکے تھے۔ آریاؤں نے دراوڑوں کو شمالی ہندوستان سے نکال دیا۔ وہ جنوبی ہندوستان میں چلے گئے۔ آج جنوبی ہندوستان میں دراوڑوں کی اکثریت ہے۔ ان کی زبانیں ہندی آریائی زبانوں سے مختلف ہیں۔ شمالی ہندوستان میں دراوڑ شہری تمدن کے مدارج تک پہنچ چکے تھے۔ ان کا تمدن سومیری تمدن سے ملتا جلتا تھا۔ ہڑپہ اور موہنجو داڑو کی کھدائیوں نے ان کے تمدن کی عظمت کو ہمارے سامنے دکھا دیا ہے۔ ان شہروں کا تمدن صدیوں کی آغوش میں پلا ہوگا۔ مصر ، عراق اور ایران کی تہذیبوں کے پہلو بہ پہلو دراوڑی تہذیب بھی اپنی قدامت اور عظمت کی داستان کھنڈرات کی شکل میں دکھائی دیتی ہے۔ موہنجوداڑو اور ہڑپہ آریاؤں کے آنے سے صدیوں پہلے شہرت حاصل کر چکے تھے۔ سندھ اور پنجاب کا تمدن مصر اور عراق کے ہم عصر تمدن سے کسی طرح پیچھے نہیں تھا۔ ان شہروں کے لوگ سوتی کپڑا بننا جانتے تھے۔ گھروں میں غسل خانے تھے۔ شہریوں کے مکان بہت بلند اور صاف ہوتے تھے۔ ان کا مذہب مصریوں اور سومیریوں سے ملتا جلتا تھا۔ آریا تقریبا 1500 قبل از مسیح یعنی حضرت عیس علیہ السلام سے 1500 سال پہلے شمالی ہند کی راہ سے ہندوستان میں داخل ہوئے۔ سوم رس پینے والے جو ایک قسم کی شراب تھی جس کے پینے سے آنکھیں چمکدار ہو جاتی تھیں۔ آریا وسط ایشیا سے ہندوستان میں پیدل ننگے پاوں چل کر آئے۔ گورا رنگ ساتواں ناک دراز قد جو وسط ایشیا سے ہندوستان کی زرخیزی دیکھ کر وارد ہوئے۔ گھوڑے کا گوشت کھانے والے اور گھوڑی کا دودھ پینے والے آریا جفا کش دلیر اور بہادر قوم تھے۔ قدیم ہند( برصغیر)کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ برصغیر کے قدیم باشندے چھوٹے قد کے اور سیاہی مائل رنگت کے تھے۔ وسطی ایشیا سے آریا اور راجپوت قبائل ان پر حملہ آور ہوئے اور ان کے مقابلے میں فتح سے ہمکنار ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے تمام مقامی باشندوں کو مذہبی جبر و تشدد کے ذریعے اپنے مذہب کو اپنانے پر مجبور کیا اور اس کے ساتھ ہی ذات پات کا نظام رائج کیا۔ آریاؤں کی آمد کے ساتھ ساتھ یا ان سے پہلے شمالی مشرقی ہندوستان برما بنگال آسام کے درّوں سے منگولی قومیں بھی ہندوستان میں داخل ہوتی رہیں۔ آریا شمال مغربی ہندوستان کی راہ سے داخل ہوئے۔ شمالی ہندوستان میں وہ صدیوں تک دراوڑوں سے لڑنے کے بعد پنجاب پر قابض ہوئے۔ پنجاب سے وہ گنگا کی وادی میں پہنچے۔ جہاں آریاؤں کی سیاست اور تہذیب اپنے عروج پر پہنچی۔ مگدھ میں ایک عظیم الشان آریہ سلطنت کی بنیاد پڑی۔ مگدھ کی سلطنت کے زمانہ میں گوتم بدھ کا ظہور ہوا۔ گوتم بدھ ہمالیائی ریاست کپل وستو میں پیدا ہوئے ۔بدھ نے اپنے زمانہ کی تمام مجلسی برائیوں کے خلاف بغاوت کی۔ اس کا مذہب عوام کی زبان میں صرف عوام کے لئے تھا۔ گوتم بدھ کی تعلیمات میں سے ایک بات میٹرک 1965 کی تاریخ میں لکھی ایک بات یاد ہے۔ 🌹دنیا دکھوں کا گھر ہے ۔ دکھ خواہشات سے پیدا ہوتے ہیں🌹 ایران کے بادشاہ سارا نے سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ سکندر نے بھی 336 قبل از مسیح میں ہندوستان کا رخ کیا۔ پورس نے اس کا مقابلہ کیا۔ سکندر دلی چھوڑ کر یونانی فوجیں جہلم اور بیاس کے کناروں سے واپس ہوئیں۔ پاٹلی پترا فتح کرنے کی ہوس لے کر سکندر کو واپس جانا پڑا۔ یونانی تہذیب نے شمالی ہندوستان کو متاثر کیا۔ سکندر کے جانے کے بعد پنجاب سے چندر گپت موریا اُٹھا۔ اس کے وزیر چانکیہ کی ’’ارتھ شاستر‘‘ نظم و نسق حکومت پر غالباً پہلی کتاب ہے۔ موریا خاندان کے شہنشاہ اشوک کا عہد حکومت رفاہ عامہ کے کاموں سے بھرا پڑا ہے۔ موریا سلطنت کی تباہی کے بعد پانچ سو سال تک ہندوستان میں کوئی مرکزی حکومت دکھائی نہیں دیتی۔ اس زمانہ میں ساکا او یوچی قوموں نے ہندوستان پر دھاوا بولا۔ ساکا قوم کا سب سے مشہور بادشاہ کنشک تھا۔ اسی زمانہ میں بدھ مت اور برہمن مت میں کشمکش ہوئی۔ پُران بھی اسی زمانہ کی یادگار ہے۔ چوتھی صدی عیسوی میں گپت سلطنت قائم ہوئی۔ اب پاٹلی پترا کی جگہ اجین کو ہندوستان کی مرکزیت حاصل ہوئی۔ یہ زمانہ برہمن مت کے انتہائی عروج کا زمانہ ہے۔ بکر ما جیت اسی خاندان کا ایک حکمران تھا۔ گپت خاندان کے عہد حکومت میں ہندوستانی علوم و فنون اور صنعت و حرفت نے خوب ترقی کی۔ ہندوستان اور روم میں تجارتی تعلقات قائم ہوئے۔ جنوبی ہندوستان کے لوگوں نے جاوا اور سماٹرا میں اپنی نوآبادیاں قائم کیں۔ گپت خاندان کے زوال کے بعد ہندوستان پھر بیرونی حملہ آوروں کا شکار ہوا۔ اب کے سفید ہن قوم نے شمالی ہندوستان کو تخت و تاراج کیا ٹیکسلا کو تباہ برباد کیا یہ مہاراجہ اشوک کی سلطنت تھی۔ آج بھی کھنڈرات موجود ہیں۔ جاٹ اور گوجر اسی قوم کے مشہور قبائل تھے۔ مہر گل ہن قوم کا مشہور بادشاہ تھا۔ وہ ہاتھیوں کو پہاڑوں سے گرا کر ان کے مرنے کا تماشا کرتا اور خوش ہوتا۔ ساتویں صدی میں ہرش وردھن نے ہندوستان کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ اس کے نظم و نسق کو ہیون سانگ ہم تک پہنچاتا ہے۔ ہرش وردھن اگرچہ بدھ مت کا پیرو کار تھا لیکن اس کے عہد میں شمالی ہندوستان میں برہمن مت نے زور پکڑ لیا تھا۔ لگ بھگ 600 عیسوی ہرش وردھن کی موت کے بعد ہندوستان کی مرکزیت ختم ہو گئی۔ اسلام اس وقت عرب کے صحراؤں میں پھل پھول رہا تھا۔ 712 عیسوی میں محمد بن قاسم دیبل کے راستے غالبا کراچی کی طرف سے سندھ میں داخل ہوا۔ راجہ داہر کو شکست دی اور ملتان تک پہنچا۔ لیکن کوئی اسلامی ریاست نہیں بنائی لیکن سندھ کے لوگوں پر کافی اثر چھوڑا۔ سندھ کے لوگوں نے محمد بن قاسم کی مورتیاں بنا لیں۔ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی اکثریت ان افراد پر مشتمل ہے جنہوں نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام کو اختیار کیا۔ اسکے بعد افغان اور غزنی سے محمود غزنوی نے ہندوستان پر سترہ حملے کئے۔ اسکے بعد محمد غوری نے لاہور کے راجہ جے پال کو شکست دے کر نئی سلطنت کی بنیاد ڈالی اور اپنے ایک غلام قطب الدین ایبک کو اس کا سربراہ بنایا۔ یہ پہلی اسلامی ریاست تھی جو خاندان غلاماں کے نام سے مشہور ہوئی۔ التمش۔ رضیہ سلطانہ اور غیاث الدین بلبن ۔مشہور بادشاہ ہوئے۔ التمش اور رضیہ سلطانہ کو خلجیوں نے فتح کیا۔ علاؤالدین خلیجی مشہور بادشاہ تھا۔ خلجیوں کو خاندان تغلق نے فتح کیا جونا خان محمد بن تغلق اور فیروز شاہ تغلق مشہور بادشاہ تھے۔ جونا خان محمد بن تغلق کے زمانے میں مشہور سیاح ابن بطوطہ ہندوستان آیا۔ اور بہت معلومات اپنے سفر نامے میں لکھیں۔ فیروز تغلق اور غیاث الدین تغلو مشہور بادشاہ ہوئے۔ محمود شاہ تغلق کمزور بادشاہ تھا۔ امیر تیمور کے حملے نے تغلق خاندان کے وقت کو خاک میں ملا دیا۔ دہلی کو تیمور لنگ نے تہس نہس کیا۔ اور دہلی میں خون کی ندیاں بہادیں۔ کھوپڑیوں کے مینار بنائے۔ امیر تیمور نے کوئی مستقل حکومت نہیں بنائی لوٹ مار کر کے چلا گیا۔ اور خضر خان نے خاندان سادات کی بنیاد ڈالی۔ سید خاندان کی کمزوری دیکھ کر بہلول لودھی نے دلی پر قبضہ کیا اور لودھی خاندان کی بنیاد ڈالی۔ سکندر لودھی اس خاندان کا مشہور بادشاہ تھا۔ سکندر لودھی نے آگرہ شہر آباد کیا اور آگرہ کو دارلحکومت بنایا۔ سکندر لودھی کے بعد ایک کمزور حکمران ابراہیم لودھی بادشاہ بنا۔ جس کو بابر نے پانی پت کے میدان میں شکست دے کر مغلیہ سلطنت کی بنیاد ڈالی۔ بابر وسط ایشیا کی ریاست فرغانہ کے امیر عمر شیخ مرزا کا بیٹا تھا۔ والد کی وفات کے وقت بابر کی عمر بارہ سال تھی۔ بھائیوں اور چچا کی مخالفت کی وجہ سے فرغانہ کو چھوڑ کر در بدر پھرتا رہا۔ پتھریلے پہاڑوں پر ننگے پاوں چلتے ہوئے اس کے پاوں اتنے سخت ہو گئے کہ کانٹا چبھتے کا احساس بھی نہیں ہوتا تھا۔ جنگلوں میں گھومتے ہوئے اس نے مختلف قبائل جمع کرکے بارہ ہزار فوج اکٹھی کی اور کابل پر قبضہ کیا۔ ہندوستان کی زرخیزی اور دولت دیکھ کر اس نے بارہ ہزار فوج سے ہندوستان پر حملہ کر دیا۔ 1526 عیسوی میں پانی پت کے میدان میں ابراہیم لودھی کی ایک لاکھ فوج کو شکست دی اور مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی۔ رانا سانگا کو شکست دی اور اپنی سلطنت کو مظبوط کیا۔ بابر اتنا جفاکش تھا کہ دو آدمیوں کو اٹھا کر قلعے کی دیوار پر دوڑ لگاتا تھا۔ بابر بڑا مردم شناس تھا۔ ایک دفعہ بابر نے تمام حکومتی امراء کو دعوت دی۔ دعوت میں شیرشاہ سوری بھی امراء میں شامل تھا۔ شیرشاہ سوری نے بابر کے سامنے پڑا گوشت کا ٹکڑا اپنا خنجر نکال کر کاٹ کر کھانے لگا۔ دعوت ختم ہونے پر بابر نے اپنے ولی عہد ہمایوں کو تنبیہ کی کہ اس شخص شیرشاہ سوری سے بچ کر رہنا۔ پھر ہمایوں کو شیر شاہ سوری نے شکست دی۔ ہمایوں ایران بھاگ گیا۔ جب شیر شاہ سوری کے جانشین کمزور ہوئے تو ایرانی بادشاہ کی مدد سے دوبارہ سوری حکمران پر حملہ کیا اور اسکو شکست دے کر بادشاہ بنا۔ لیکن پانچ سال کے بعد طبعی موت مرگیا۔ ہمایوں کے بیٹے اکبر کی عمر بارہ سال تھی۔ اس کے استاد بیرم خان نے جلال الدین اکبر کے نام سے اکبر کو تخت پر بٹھایا اور خود اس کا سرپرست بن گیا۔ اکبر نے پچاس سال حکومت کی دین الہی کے نام سے ایک نیا دین جاری کیا۔ ہندو عورتوں سے شادی کی جہانگیر ایک ہندو عورت کے بطن سے پیدا ہوا۔ اکبر کے بعد جہانگیر تخت پر بیٹھا۔ تزک جہانگیری میں زنجیر عدل کا ذکر ملتا ہے۔ اسکے بعد شاہ جہاں بادشاہ بنا۔ شاہ جہاں کو عمارتیں بنانے کا شوق تھا اس کو انجینیر بادشاہ بھی کہتے ہیں۔ تاج محل۔ شالیمار باغ اور ٹھٹھہ کی مسجد شاہ جہاں قابل ذکر ہیں۔ شاہ جہان بیمار ہوا تو اس نے بڑے بیٹے داعا شکوہ کو ولی عہد بنایا۔ اورنگزیب عالمگیر دکن میں مرہٹوں سے لڑ رہا تھا۔ اس کو پتہ چلا تو تخت نشیمی کی جنگ چھڑی۔ جس میں اورنگزیب فتح یاب ہوا۔ شاہجہاں کو قید کرکے بھائیوں کو شکست دی اور تخت پر بیٹھ گیا۔ اس نے بھی پچاس سال حکومت کی لاہور کی بادشاہی مسجد اورنگزیب عالمگیر نے بنائی۔ اس کی وفات کے بعد جانشین کمزور ہوتے گئے تیمور اور مغل خون میں ملاوٹ کی وجہ سے سست ہوگئے۔ جس نی محمد شاہ رنگیلا جیسے بادشاہ پیدا کیے۔ نادر شاہ نے بھی دلی پر حملہ کیا خوب دولت لوٹی۔ مشہور کوہ نور ہیرا اور تخت طاؤس بھی ساتھ لے گیا۔ ہندوستان جس کی دولت کے سرمائے سکندر کے زمانے سے یورپ جا رہے تھے۔ واسکوڈے گاما ایک عرب ملاح کی مدد سے راس امید جنوبی افریقہ کا چکر کاٹتا ہوا ہندوستان (برصغیر) کے ساحلی مقام کالی کٹ پر پہنچا۔ ہندوستان کے لوگوں نے اپنی روایتی مہمان نوازی کے پیش نظر اس نو وارد کا استقبال کیا۔ کالی کٹ کے راجہ زیمورن کو کیا خبر تھی کہ بدو کے افسانوی اُشتر کی طرح پرتگیز بھی اسے خیمہ سے باہر نکالنے کی فکر میں ہیں۔ پرتگیزوں نے کالی کٹ میں ایک فیکٹری قائم کی۔ تین سال بعد کالی کٹ کے سینہ پر ایک پرتگیزی قلعہ نظر آیا۔ تھوڑی مدت بعد پرتگیزی عَلم گوا کی دیواروں پر لہرایا۔ کالی کٹ کے لزبنی مہمانوں نے زیمورن کے شاہی محلات کو نذر آتش کرنے سے گریز نہ کیا۔ میزبان کی خدمت میں مہمان کا ہدیہ تشکر! پرتگیزی آخر اس ملک کے ساحل پر پہنچ گئے۔ 1492 عیسوی میں کولمبس اپنے بحری جہاز میں ہندوستان ڈھونڈتا ہوا غلطی سے ہندوستان کی جگہ کسی نئے براعظم جا پہنچا اور وہ نیا براعظم امریکہ کہ شکل میں دریافت ہوگیا۔ یہ بھی صرف ہمارے اس برصفیر کی مہربانی سے دریافت ہوا خیر جو اللّه کی رضا۔ اسٹریلیا کا جزیرا بھی ایک جہاز ڈان جیمز کک نے دنیا کے گرد سمندری چکر پورا کرتے ہوئے ڈھونڈ نکالا۔ انگریز بھی تجارت کی غرض سے ہندوستان آئے۔ مغل بادشاہ جہانگیر کو کچھ تحفے تحائف دیے اور ہاتھ پاؤ جوڑ کر تجارت کی اجازت مانگی۔ اجازت ملنے کے کچھ عرصے بعد ایسٹ انڈیا کمپنی کلکتہ میں قائم کی۔ اور بڑھتے بڑھتے اسی ایسٹ انڈیا کمپنی نے مغلیہ سلطنت کو کھوکھلی کرنا شروع کر دیا۔ بالآخر 1858 کی جنگ آزادی میں مغلیہ سلطنت کے آخری چشم و چراغ بہادر شاہ ظفر کو جلا وطن کر کے رنگوں بھیج دیا۔ اور وہاں ہی وہ فوت ہو گئے۔ اور انگریز پورے ہندوستان کے مالک بن گئے۔ الحمدلله ہمیں 14اگست 1947 کو آزادی ملی۔🇵🇰 تاریخ میں بہت سے حملہ آور آتے رہے اور کچھ نا کچھ ساتھ لاتے رہے۔ اور بہت کچھ لے کر جاتے رہے۔ آج سے تین ہزار سال پہلے جو لوگ موجود تھے اب ان کی نسلوں میں بہت ملاوٹ ہو گئی ہے۔ جو بھی آیا اپنا نشان چھوڑ گیا۔ خالص کوئی نہیں بچا۔ اسی طرح راجپوت بھی خالص نہیں رہے۔ سارے حملہ آور اپنا حصہ ڈالتے رہے۔ مغل بھی خالص نہیں رہے۔ بابر چنگیز اور تیمور کا مکسچر تھا۔ اسکے بعد اکبر اعظم نے ہندووں سے شادی کی تو جہانگیر تو مکسچر ہی تھا۔ آگے والے اسے بھی زیادہ مکسچر ہوتے رہے۔ انگریزوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ اور اینگلو انڈین کے نام سے نئی قوم وجود میں آئی۔ آج کے بر صغیر میں دیکھیں تو شمال مغرب کے لوگ گورے چٹے اور ساتواں ناک والے ہیں۔ شائد ہی کوئی پٹھان کالے رنگ کا ہو جو کراس نسل ہے۔ جوں جوں آپ جنوب کی طرف جائیں تو لوگ سانولی رنگت کے نظر آئیں گے۔ گورے چٹے بھی ہیں۔ اور جنوبی ہندوستان میں کالے اور چپٹی ناک والے زیادہ ںظر آئیں گے۔ شائد ہی کوئی گوڑا اور گندمی ہو۔ جو کراس نسل سے ہو گا۔ بنگال میں زیادہ تر لوگ کالے چپٹی ناک والے ہونگے۔ لیکن کچھ خوبصورت اور گندمی رنگت والے بھی نظر آئیں گے۔ فلمسٹار شبنم اس کی ایک مثال ہے۔ کراچی میں بھی کچھ لوگ حبشی نسل کے گھنگریالے بالوں والے ملیں گے جن کو مکرانی کہتے ہیں۔ یوں برصغیر میں تمام حملہ آوروں اور باہر سے آنے والوں نے اپنا اثر ڈالا۔ حملہ آور درہ خیبر کے ذریعے آتے رہے۔ آریا آئے۔ سکندر آیا منگول آئے۔ افغان۔ لودھی سوری۔ مغل جس راستے سے گزرتے گئے اپنا بیج بوتے گئے۔ کون خالص ہے؟۔ جو آدمی جرمنی سے شادی کرے اور بچے پیدا کرے۔ کیا وہ خالص ہے ؟ اگر کوئی ناروے یا انگلینڈ سے شادی کرے۔ بچے پیدا کرے۔ کیا وہ خالص ہیں۔؟۔ نہیں مکس ہیں۔ صدیاں گزر گئیں۔ اسلام تو چودہ سو سال پہلے آیا تھا۔ لیکن 3000 سال پہلے آریا آئے اور سکندر بھی اسلام سے پہلے آیا بلکہ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے پہلے بھی کافی حملہ آور آئے۔ اس وقت نکاح کا کوئی concept نہیں تھا۔ سب رل مل گئے۔ گڈ مڈ ہو گیا۔ ہمارے آباؤ اجداد کوئی سعودی عرب سے نہیں آئے تھے۔ اسلام تو آیا 610 عیسوی میں۔ اور ہمارے پاس دو تین سو سال بعد آیا اسے پہلے لوگ یا بدھ ازم یا ہندو ازم مانتے تھے۔ ابھی بھی ٹیکسلا ۔سوات۔ افغانستان میں مہاتما بدھ کی مورتیاں اور کھنڈرات موجود ہیں۔ ہم ہندوں سے مسلمان ہوئے ہیں۔ مغل بادشاہ تاج محل قلعے بنواتے۔ اور دال روٹی پکتی۔ اسی روٹی پر گزارا ہوتا۔ فوج میں جو سپاہی لڑتے وہ بھی روٹی دال کی خاطر۔ تنخواہ کا کوئی concept نہیں تھا۔ اور نہ ہی اتوار کی چھٹی۔ یہ انگریز دور میں ملازمین کو ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو تنخواہ ملتی تھی اور ہفتے میں ملازمین کو ایک اتوار کی چھٹی ہوتی۔ آپ کبھی ملاقات کریں کسی سو سالہ شخص سے جو اپنے حواس میں بھی ہو اور اس کی یاداشت بھی اچھی ہو کہ پہلے انگریزوں کے دور میں بھی کما کر کھاتے تھے اور آزادی کے بعد بھی کما کر کھاتے ہیں۔ اور بزرگوں سے بھی یہی سنا ہے۔ ایک بزرگ جو میرے ساتھ چائے پر بیٹھے بہت ضعیف العمر نے مجھے یہ بھی بتایا میں نے اپنے بچپن میں وہ دور بھی دیکھا ہے جب قیام پاکستان کے بعد انگریز گلے میں چائے کے تھرماس لٹکائے سڑکوں پارکوں میں عوام کو مفت چائے بروک بانڈ پلایا کرتے تھے۔ میں بولا کس قدر دور اندیشی کی سازش رچی گئی اس چائے کے ساتھ بھی۔ بہرحال اس کے جواب میں نے بہت احتراما" عرض کیا تبھی آپ کو آج تک مفت میں چائے پینے کی عادت ہے۔ منقول۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہلاکو خان

ھلاکو خان کی موت کا عبرت انگیز واقعہ۔۔ دنیا کا ظالم و وحشی ترین انسان ہلاکو خان اپنے گھوڑے پہ شان سے بیٹھا ہوا تھا، چاروں طرف تاتاری افواج کی صفیں کھڑی تھی، سب سے آگے ہلاکو خان کا گھوڑا تھا، ہلاکو خان کے سامنے قیدی مسلمانوں کی تین صفیں کھڑی کی گئی تھیں، جنکو کو آج ہلاکو خان نے اپنے حکم پر قتل ہوتے دیکھنا تھا ، پھر وہ ظالم بولا، انکے سر قلم کردو! اور جلاد نے لوگوں کے سر کاٹنے شروع کردئیے، پہلی صف میں ایک کی گردن گئی دوسرے کی گردن گئی، تیسرے چوتھے کی، پہلی صف میں ایک بےقصور بوڑھا غریب قیدی جوکہ اپنے گھر کا واحد کفیل، بھی کھڑا تھا، وہ موت کے ڈر کی وجہ سے دوسری صف میں چلا گیا، پہلی صف کا مکمل صفایا ہوگیا ، ہلاکو خان کی نظروں نے اس بوڑھے کو دیکھ لیا تھا کہ وہ موت کے خوف سے اپنی پہلی صف چھوڑ کر دوسرے صف میں چلا گیا تھا، ہلاکو خان گھوڑے پہ بیٹھا ہوا ہاتھ میں طاقتور گرز لیے اچھال کر اس سے کھیل رہا تھا اور مسلمان عں کے قتل کا منظر دیکھ کر اس کھیل سے خود کو خوش کررہا تھا ، جلادوں نے دوسری صف پہ تلوار کے وار شروع کیے ، گردنیں آن کی آن میں گرنے لگیں ، جلاد تلوار چلا رہے تھے اور خون کے فوارے ا...

**حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ: اسلام کے تیسرے خلیفہ اور ایک عظیم سخی صحابی

** حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے 10 سالہ خلافت کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ بنے۔ آپ نہ صرف ایک عظیم صحابی تھے بلکہ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک تھے۔ 12 سالہ خلافت کے دوران آپ نے ایک مصحف پر مسلمانوں کو متحد کیا، اسلامی سلطنت کی پہلی کرنسی متعارف کروائی، مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی توسیع کی، لیکن ساتھ ہی آپ کے دور میں خلافت کے خلاف پہلی بڑی بغاوت بھی ہوئی۔ *** حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مکہ کے سب سے امیر قبیلے **بنو امیہ** میں پیدا ہوئے۔ والد عفان کا کپڑوں کا بین الاقوامی کاروبار تھا۔ والد کی وفات کے بعد نوجوان عثمان نے اس کاروبار کو مزید وسعت دی اور اتنی شہرت پائی کہ مکہ کی مائیں اپنے بچوں کو ان کی مثال دیتی تھیں۔ **** حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام قبول کرنے والے حضرت عثمان پہلے اموی شخص تھے جنہوں نے اپنے خاندان کی مخالفت کے باوجود اسلام اپنایا۔ آپ کی شادی رسول اللہ ﷺ کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی، جو ابولہب کے بیٹے کے ظلم کی وجہ سے طلاق یافتہ تھیں۔ ** **ہجرت حبشہ**: جب مکہ کے ظلم بڑھے تو حضرت عثمان اپنی بیوی کے ساتھ حبشہ ہجرت ک...

پاک-بھارت جنگ

**کیسے ہیں دوستو؟** **بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ جنگ جو پاکستان اور اس خطے کے امن پسند لوگوں نے روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی، بالآخر شروع ہو چکی ہے۔** یہ جنگ، کارگل جنگ سے بھی زیادہ وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان چھڑ گئی ہے۔ پاکستان نے مسلسل عالمی طاقتوں سے اپیل کی، انہوں نے مداخلت بھی کی اور نریندر مودی اور ان کے ہندوتوا ایجنڈے کو قابو میں لانے کی کوشش کی، نیز اس جنگ کو کم از کم پہلے مرحلے پر روکنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا۔ لیکن بھارت اپنے چھ جنگی جہازوں کے نقصان سے اس قدر غمزدہ تھا کہ وہ پاکستان کے ہوائی اڈوں، پاکستانی شہریوں، مساجد، مدارس، بچوں اور ڈیموں پر حملے کرتا رہا۔ وہ ایک دن کے لیے بھی حملے بند نہیں کرتا تھا، جس کے بعد پاکستان کے پاس کوئی چارہ نہیں بچا تھا سوائے اس کے کہ وہ بھارت کو واضح پیغام دے کہ وہ اس نئے معمول کو قبول نہیں کرے گا۔ جیسا کہ ہم نے کہا تھا، اب تک کی خبروں کے مطابق (جو واضح طور پر سیکیورٹی ذرائع سے آرہی ہیں)، پاکستان نے بھارت میں صرف فوجی اور سیکیورٹی تنصیبات کو ہی نشانہ بنانا شروع کیا ہے، جو پورے جغرافیے اور طیارے م...