نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں
!! میمونہ بیگم یکم مئی کی سرکاری چھٹی ہے کیا خیال ہے جمعہ کی اگر چھٹی لے لوں تو ہفتہ اتوار ملا کر چار چھٹیاں ہو جائیں گی ۔۔۔کہیں گھومنے چلیں ۔۔؟ آصف آپ کو پتہ ہے بجٹ نہ بھی ہو تو پہاڑوں پے جانا میری کمزوری ہے ۔۔ اسی لیے تو کہہ رہا ہوں ۔۔۔چار دن بڑا وقت ہے ۔۔ ناران بھی کھل گیا ہے ۔۔ میں ابو سے گاڑی مانگ لیتی ہوں ۔۔۔بہت مزہ آئیگا ۔۔ بلکہ بشریٰ آپا سے بھی کہتی ہوں ساتھ چلیں ۔۔۔ ہاں میمونہ یہ ٹھیک رہیگا ۔۔۔ اللہ نے ہمیں اولاد نہیں دی لیکن آپا کے بچوں میں مجھے اپنی اولاد نظر آتی ہے ۔۔۔ آصف اقبال کی اپنی بیگم سے ہلکی سی مشاورت کی دیر تھی کہ بیگم نے پلک جھپکتے میں سب پروگرام ترتیب دے لیا ۔۔۔ابو سے گاڑی مانگ لی ۔۔۔۔بشری آپا کے لیت ولعل پر آپا کے بچوں کو چابی دے دی ۔۔۔پھر کیسے ممکن تھا کہ آپا نہ کر پاتیں ۔۔۔بچوں نے ساتھ اپنی ایک اور خالہ کو بھی تیار کرلیا ۔۔۔ یکم مئی صبح آٹھ بجے سوزوکی آلٹو گاڑی میں آصف اقبال ،ان کی اہلیہ ،اہلیہ کی دو بہنیں اور چار بچے ۔۔۔جن کی عمریں ڈیڑھ سے دس سال کے درمیان تھیں ۔۔۔ناران کے لیے روانہ ہوئے ۔۔۔ آپا اگر وسیم بھائ بھی ساتھ ہوتے تو بہت مزہ آتا ۔۔ ہاں میمونہ میرا بھی بہت دل تھا لیکن گاڑی کی حالت دیکھو تل دھرنے کی جگہ نہیں ہے ۔۔اٹھ لوگ اور پھر سامان ۔۔۔میری تو ایک ٹانگ ابھی سے سن ہوگئ ہے ۔۔۔ جب سے موٹر وے بنی ہے مانسہرہ کا راستہ کتنا کم ہوگیا ہے ۔۔ ویسے اگر آپ خواتین راضی ہوں تو ہم ناران کے بجائے خنجراب پاس بھی جاسکتے ہیں ۔۔۔ناران تو پہلے بھی کئی بار دیکھا ہے ۔۔۔۔آصف نے مانسہرہ انٹر چینج سے اترتے نیا منصوبہ پیش کیا ۔۔۔ منصوبے کا استقبال بھرپور پرجوش انداز سے کیا گیا اور گاڑی شاتے عبور کرتی ہؤئ تھاکوٹ کی جانب بڑھ گئ۔۔۔ درہ خنجراب جانے کی خوشی میں سب بہت پرجوش تھے ۔۔۔چھوٹی سی گاڑی میں چار بچوں اور تین خواتین کی موجودگی میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی ۔۔۔ ایسے ہی شور شرابے میں بشام گزر گیا اور قریباً پونے بارہ کے قریب گاڑی کوہستان کے علاقے مٹہ بانڈہ پہنچ گئ ۔۔ تینوں بہنیں خوش گپیوں میں مصروف تھیں اور بچے اپنی کلکاریوں میں ۔۔۔یکدم گاڑی سڑک پر ڈگمگانے لگی ۔۔۔آصف ۔۔۔۔آصف ۔۔۔۔ یا اللہ خیر ۔۔۔۔! اور گاڑی لڑھکتی ہوئ تیزی سے نیچے دریا کی جانب جانے لگی ۔۔۔لیکن اب کی بار گاڑی ٹائروں پر نہیں جارہی تھی بلکہ قلابازیاں کھاتی جارہی تھی ۔۔ بشری آپا نے ننھے کو بانہوں میں بھینچ لیا تھا ۔۔۔ بہنوں نے آخری بار ایک دوسرے پر نگاہ ڈالی اور آنکھیں موندھ لیں ۔۔۔۔ آصف ۔۔۔۔آصف ۔۔۔۔۔میمونہ۔۔۔۔اصف نے آہستگی سے آپنا ہاتھ فرنٹ سیٹ پر ساتھ بیٹھی اہلیہ کے ہاتھ پر رکھا ۔۔۔لیکن اگلے ہی لمحے چھوٹ گیا ۔۔۔۔ہمیشہ کیلیے ۔۔۔ پندرہ سالہ رفاقت کا خاتمہ لیکن ایک ساتھ ۔۔۔ گاڑی بالکل کچلی ہوئ حالت میں دریا کنارے کھڑی تھی ۔۔۔ اوپر سڑک پر لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہورہا تھا ۔۔۔ گاڑی میں سوار تمام مسافر عالم بالا کی جانب اڑے چلے جارہے تھے ۔۔۔ ماما ہم کہاں جا رہے ہیں ۔۔۔؟ ہم تو خنجراب جارہے تھے ۔۔۔ بیٹا ہمارا سفر ختم ہوچکا ہے ۔۔۔ ماما لوگ ہماری ٹوٹی ہوئ گاڑی میں سے کیا نکال کر لیجا رہے ہیں ۔۔ یہ حسرت زدہ اجسام ہیں بیٹا ۔۔۔انہیں تمھارے بابا اور نانا ابو کے حوالہ کردیں گے ۔۔۔ ماما کتنا اچھا ہوتا بابا بھی ہمارے ساتھ ہوتے ۔۔۔وہ پیچھے بالکل اکیلے ہو جائیں گے ۔۔ بیٹا جلد وہ ہم سے آ ملیں گے ۔۔۔ ماما ان سے کہنا میری گڑیا ساتھ لیتے آئیں ۔۔۔وہ میرے بغیر سوتی نہیں ہے ۔۔۔ ہاں بیٹا کہہ دوں گی ۔۔۔ یہی باتیں کرتے یہ آٹھوں معصوم روحیں آسمان کی وسعتوں میں کھو گئیں ۔۔۔ اور پھر چشم فلک نے راولپنڈی کے علاقہ لالہ زار میں آٹھ جنازے اکٹھے اٹھتے دیکھے ۔۔۔تین سگی بہنیں ،چار بچے اور آصف اقبال ۔۔۔۔۔ ہرسال شمالی علاقہ جات میں ایسے حادثات ہوتے ہیں اور اپنے پیچھے رنج والم کی داستان چھوڑ جاتے ہیں ۔۔۔ یہ بھی ایک ایسا ہی حادثہ تھا اس کی وجوہات کا علم نہیں ہوپائے گا کیونکہ گاڑی میں موجود تمام مسافر لقمہ اجل بن گئے ۔۔کوئ عینی شاہد نہیں ۔۔۔ لیکن گاڑی کی گنجائش سے زیادہ افراد کا گاڑی میں سفر کرنا ،وزن کی زیادتی اور آصف اقبال کی ناتجربہ کاری ۔۔۔کوئ بھی چیز حادثہ کا سبب ہوسکتی ہے ۔۔۔اصف اقبال اچھے ڈرائیور ہوسکتے ہیں لیکن مستقل گاڑی نہیں چلاتے تھے ۔۔۔سرکاری ادارہ میں ملازم تھے صبح گاڑی لیکر جاتی اور شام اتار جاتی ۔۔خود کی گاڑی رکھی بھی نہیں تھی ۔۔سسر کی گاڑی پر جارہے تھے ۔۔۔مطلب ڈرائیور کا اچھا ہونا لیکن کبھی کبھار گاڑی چلانا ۔۔۔اور پھر اچانک شاہراہ قراقرم پر گاڑی لیجانا ۔۔۔یہ اس حادثہ کی بڑی وجہ ہوسکتا ہے ۔۔یہ سڑک ایسی نہیں کہ کوئ پارٹ ٹائم ڈرائیور یہاں گاڑی بھگاتا چلا جائے ۔۔۔یہاں تو غلطی کی گنجائش بالکل بھی نہیں ہوتی ۔۔۔ جن لوگوں نے شاہراہ ریشم پر سفر کیا ہے وہ جانتے ہیں سڑک پر کئی جگہ اچانک گڑھا اجاتا ہے ۔۔جہاں سے بڑی گاڑی تو نکل جاتی ہے ۔۔لیکن آلٹو جیسی چھوٹی گاڑی کا توازن بگڑ سکتا ہے ،ٹائر پھٹ سکتا ہے ،اینڈ کھل سکتے ہیں یا گوڈے نکل سکتے ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔۔۔اور ممکن ہے ایسا ہی کچھ ہوا ہے ۔۔۔ بیوی کے لیے خاوند ،ماں کے لیے بیٹا ،بہنوں کے لیے بھائ اور بچوں کے لیے باپ ان کا سپر ہیرو ہوتا ہے ۔۔جو سب کچھ کرسکتا ہے ۔۔لیکن یاد رکھیں حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ۔۔۔اس لیے ان پہاڑی راستوں پر سپر ہیرو کے بجائے گاڑی چلانے کی ذمہ داری کسی تجربہ کار فرد کے سپرد کیجائے۔۔۔ذندگی کی حفاظت بھی فرض ہے احتیاط کریں ۔۔۔بہت احتیاط کریں جب آپ کے ساتھ آنیوالی نسئلوں کی امانت بھی موجود ہو ۔۔۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہلاکو خان

ھلاکو خان کی موت کا عبرت انگیز واقعہ۔۔ دنیا کا ظالم و وحشی ترین انسان ہلاکو خان اپنے گھوڑے پہ شان سے بیٹھا ہوا تھا، چاروں طرف تاتاری افواج کی صفیں کھڑی تھی، سب سے آگے ہلاکو خان کا گھوڑا تھا، ہلاکو خان کے سامنے قیدی مسلمانوں کی تین صفیں کھڑی کی گئی تھیں، جنکو کو آج ہلاکو خان نے اپنے حکم پر قتل ہوتے دیکھنا تھا ، پھر وہ ظالم بولا، انکے سر قلم کردو! اور جلاد نے لوگوں کے سر کاٹنے شروع کردئیے، پہلی صف میں ایک کی گردن گئی دوسرے کی گردن گئی، تیسرے چوتھے کی، پہلی صف میں ایک بےقصور بوڑھا غریب قیدی جوکہ اپنے گھر کا واحد کفیل، بھی کھڑا تھا، وہ موت کے ڈر کی وجہ سے دوسری صف میں چلا گیا، پہلی صف کا مکمل صفایا ہوگیا ، ہلاکو خان کی نظروں نے اس بوڑھے کو دیکھ لیا تھا کہ وہ موت کے خوف سے اپنی پہلی صف چھوڑ کر دوسرے صف میں چلا گیا تھا، ہلاکو خان گھوڑے پہ بیٹھا ہوا ہاتھ میں طاقتور گرز لیے اچھال کر اس سے کھیل رہا تھا اور مسلمان عں کے قتل کا منظر دیکھ کر اس کھیل سے خود کو خوش کررہا تھا ، جلادوں نے دوسری صف پہ تلوار کے وار شروع کیے ، گردنیں آن کی آن میں گرنے لگیں ، جلاد تلوار چلا رہے تھے اور خون کے فوارے ا...

**حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ: اسلام کے تیسرے خلیفہ اور ایک عظیم سخی صحابی

** حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے 10 سالہ خلافت کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ بنے۔ آپ نہ صرف ایک عظیم صحابی تھے بلکہ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک تھے۔ 12 سالہ خلافت کے دوران آپ نے ایک مصحف پر مسلمانوں کو متحد کیا، اسلامی سلطنت کی پہلی کرنسی متعارف کروائی، مسجد الحرام اور مسجد نبوی کی توسیع کی، لیکن ساتھ ہی آپ کے دور میں خلافت کے خلاف پہلی بڑی بغاوت بھی ہوئی۔ *** حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مکہ کے سب سے امیر قبیلے **بنو امیہ** میں پیدا ہوئے۔ والد عفان کا کپڑوں کا بین الاقوامی کاروبار تھا۔ والد کی وفات کے بعد نوجوان عثمان نے اس کاروبار کو مزید وسعت دی اور اتنی شہرت پائی کہ مکہ کی مائیں اپنے بچوں کو ان کی مثال دیتی تھیں۔ **** حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام قبول کرنے والے حضرت عثمان پہلے اموی شخص تھے جنہوں نے اپنے خاندان کی مخالفت کے باوجود اسلام اپنایا۔ آپ کی شادی رسول اللہ ﷺ کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی، جو ابولہب کے بیٹے کے ظلم کی وجہ سے طلاق یافتہ تھیں۔ ** **ہجرت حبشہ**: جب مکہ کے ظلم بڑھے تو حضرت عثمان اپنی بیوی کے ساتھ حبشہ ہجرت ک...

پاک-بھارت جنگ

**کیسے ہیں دوستو؟** **بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ جنگ جو پاکستان اور اس خطے کے امن پسند لوگوں نے روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی، بالآخر شروع ہو چکی ہے۔** یہ جنگ، کارگل جنگ سے بھی زیادہ وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان چھڑ گئی ہے۔ پاکستان نے مسلسل عالمی طاقتوں سے اپیل کی، انہوں نے مداخلت بھی کی اور نریندر مودی اور ان کے ہندوتوا ایجنڈے کو قابو میں لانے کی کوشش کی، نیز اس جنگ کو کم از کم پہلے مرحلے پر روکنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا۔ لیکن بھارت اپنے چھ جنگی جہازوں کے نقصان سے اس قدر غمزدہ تھا کہ وہ پاکستان کے ہوائی اڈوں، پاکستانی شہریوں، مساجد، مدارس، بچوں اور ڈیموں پر حملے کرتا رہا۔ وہ ایک دن کے لیے بھی حملے بند نہیں کرتا تھا، جس کے بعد پاکستان کے پاس کوئی چارہ نہیں بچا تھا سوائے اس کے کہ وہ بھارت کو واضح پیغام دے کہ وہ اس نئے معمول کو قبول نہیں کرے گا۔ جیسا کہ ہم نے کہا تھا، اب تک کی خبروں کے مطابق (جو واضح طور پر سیکیورٹی ذرائع سے آرہی ہیں)، پاکستان نے بھارت میں صرف فوجی اور سیکیورٹی تنصیبات کو ہی نشانہ بنانا شروع کیا ہے، جو پورے جغرافیے اور طیارے م...