اشاعتیں

جولائی, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مرزائی

  سال تھا 1835 ہندوستان پنجاب کے ضلع گورداسپور کی تحصیل بٹالہ کے ایک پسماندہ گاؤں قادیان میں غلام مرتضیٰ نامی ایک شخص کے یہاں بیٹا پیدا ہوا جس کا نام غلام احمد رکھا گیا یہ نام تو اچھا تھا مگر آنے والے وقتوں میں یہی نام فتنہ، تفرقہ اور گمراہی کی علامت بننے والا تھا آج تاریخ اسے ملعون مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے جانتی ہے مرزا غلام احمد قادیانی کون تھا اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیوں کیا قادیانیت اور مرزائیت میں کیا فرق ہے احمدی کون لوگ ہیں قادیانیوں اور لاہوری گروپ میں کیا فرق ہے قادیانیوں کے کتنے فرقے ہیں آج کی اس ویڈیو میں ہم ملعون و کذاب مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹے دعوؤں اور عبرتناک موت کی مکمل داستان سنائیں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ قادیانیوں نے کس طرح اپنے جھوٹے مذہب کا پرچار کیا اور ان لوگوں کی پہچان کیا ہے میں ہوں عادل جہانگیر ویلکم ٹو انفو ایٹ عادل غلام احمد قادیانی 1935 کو قادیان کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوا اس کا والد غلام مرتضیٰ اور خاندان مغلیہ دور میں مقامی اشرافیہ میں شمار ہوتے تھے یہ خاندان مذہباً مسلمان تھا اور شروع میں مغل سلطنت کا وفادار رہا مگر برصغی...

مرزائی

  سال تھا 1835 ہندوستان پنجاب کے ضلع گورداسپور کی تحصیل بٹالہ کے ایک پسماندہ گاؤں قادیان میں غلام مرتضیٰ نامی ایک شخص کے یہاں بیٹا پیدا ہوا جس کا نام غلام احمد رکھا گیا یہ نام تو اچھا تھا مگر آنے والے وقتوں میں یہی نام فتنہ، تفرقہ اور گمراہی کی علامت بننے والا تھا آج تاریخ اسے ملعون مرزا غلام احمد قادیانی کے نام سے جانتی ہے مرزا غلام احمد قادیانی کون تھا اس نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیوں کیا قادیانیت اور مرزائیت میں کیا فرق ہے احمدی کون لوگ ہیں قادیانیوں اور لاہوری گروپ میں کیا فرق ہے قادیانیوں کے کتنے فرقے ہیں آج کی اس ویڈیو میں ہم ملعون و کذاب مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹے دعوؤں اور عبرتناک موت کی مکمل داستان سنائیں گے اور یہ بھی بتائیں گے کہ قادیانیوں نے کس طرح اپنے جھوٹے مذہب کا پرچار کیا اور ان لوگوں کی پہچان کیا ہے میں ہوں عادل جہانگیر ویلکم ٹو انفو ایٹ عادل غلام احمد قادیانی 1935 کو قادیان کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوا اس کا والد غلام مرتضیٰ اور خاندان مغلیہ دور میں مقامی اشرافیہ میں شمار ہوتے تھے یہ خاندان مذہباً مسلمان تھا اور شروع میں مغل سلطنت کا وفادار رہا مگر برصغی...

سپر مین

 ڈی سی یونیورس کے مشہور کردار سپر مین کی نئی فلم نے دنیا میں بحث چھیڑ دی ہے۔ سوشل میڈیا پر بیشتر لوگ اسے اب تک کی سب سے زیادہ اسرائیل مخالف فلم قرار دے رہے ہیں۔ دی سپر مین فلم ڈائریکٹڈ بائے جیمز گن ہیز بکم این ان ایکسپیکٹڈ فوکل پوائنٹ آف ڈیبیٹ وتھ ویورز کلیشنگ اوور دی پرسیوڈ پولیٹیکل سبٹیکس ریلیٹڈ ٹو دی کانفلکٹ۔ ناؤ سم اینٹی اسرائیل فینز آر پورٹلی ایمبریسنگ دی مووی ایز اے میٹا فوریکل کمنٹری آن دی سچویشن آف دی پیلستینینز ان دی غزا سٹرپ۔ ہالی ووڈ کی ایک نئی فلم سپر مین نے اسرائیل کو نہ صرف پریشان کر رکھا ہے بلکہ اس کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں۔ اس وقت اسرائیل کے لوگ اور یہاں کی حکومت اس کو دیکھ کر بہت غصے میں ہے اور ایسا اس لیے کہ یہ فلم اسرائیل کے غزا میں کیے جانے والے ظلم اور بربریت کو ان ڈائریکٹلی پوری دنیا کے اندر ایک سپر ہیرو فلم کی صورت میں دکھا رہی ہے۔ اب آپ سوچیں گے کہ کیا کہا کہ ہالی ووڈ کی فلم اور وہ بھی سپر مین جیسے فکشنل سپر ہیرو کی جس کے کریئیٹر ہی دو جوز تھے اور اس فلم کے اندر پوری دنیا کے سامنے اسرائیل کو ایکسپوز کیا گیا ہے۔ یہ کیسے پوسیبل ہے؟ جی ہاں، یہ پوسیبل ہو چکا ہے۔ ...

چکلہ

"ننگے ننگے سے لڑکے لڑکیاں کمرے سے بھاگ رہے تھے۔ کیونکہ جس کی پٹائی ہو رہی تھی، اسے کوڑے مارے جا رہے تھے۔ یہ ضیاء الحق کا دور تھا اور مشن تھا شریعت کا نفاذ۔ اسی لیے لاہور کی ہیرا منڈی پر ایک گرینڈ آپریشن چل رہا تھا۔ لاہور کا ریڈ لائٹ ایریا مستقل کالا کر دیا گیا۔ اس وقت جسم فروشی ختم ہو گئی تھی، لیکن آج ہیرا منڈیاں ہر گھر میں پہنچ چکی ہیں۔ پہلے صرف انگریزوں اور نوابوں کے شوق تھے، لیکن آج ہر بچے کی اس تک رسائی ہے۔ پہلے رقاصائیں صحنوں میں محفلیں جماتی تھیں، اب صحن ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ آج کی ہیرا منڈی پہلے سے زیادہ خطرناک ہے۔ شوہر اپنی بیوی کے نہانے کی ویڈیو بنا رہا ہے۔ تو جنریشن زیڈ کو سوفٹ پورن کی لت لگ رہی ہے۔ باس آپ کی پرائیویسی بیچ کر پیسہ کما رہا ہے۔ آپ کے بچوں کا مستقبل داؤ پر ہے۔ کیسے؟ یہ سمجھنے کے لیے آپ کو یہ تین کہانیاں سمجھنی ہوں گی۔ پہلی کہانی انڈیا سے شروع ہوتی ہے۔ 16 سالہ کاجل حاملہ ہو گئی۔ اس کے والدین چندی گڑھ کے ہسپتال میں اس کے ساتھ سر جھکائے بیٹھے ہیں۔ ماں نے ہمت کر کے ڈاکٹر کو بتایا، "ہاں! اس کا اسقاط حمل کرانا ہے۔" کاجل اس حالت تک کیوں پہنچی؟ یہ بتانے...

صدر صدام حسین

آج رات، بغداد کی گلیاں تاریکی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ لیکن ایک اور دنیا ہے جو زندہ ہے۔ یہ ان لوگوں کی دنیا ہے جو سایوں میں رہتے ہیں اور کارروائی کرتے ہیں۔ یہ ان جاسوسوں کی دنیا ہے جو ریاست کے وجود کی حفاظت کرتے ہیں۔ آج کی رات تاریخ میں لکھی جائے گی۔ کچھ سنہری حروف میں لکھی جائے گی، جبکہ کچھ سیاہی کی بجائے خون سے لکھی جائے گی۔ درحقیقت، عراقی خفیہ سروس نے ایک خوفناک سازش کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک ایسی سازش، جس کے سازشی ملک کے دشمن ہیں۔ بغداد کا الخلد تھیٹر لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔ آج یہاں ایک منفرد فلم کی شوٹنگ ہوگی، کوئی روایتی نہیں۔ سامعین بھی منفرد ہیں۔ یہ عام لوگ نہیں، بلکہ عراق پر حکمران بعث پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار ہیں۔ اور وہ اپنی مرضی سے نہیں آئے۔ درحقیقت، انہیں یہاں لایا گیا ہے۔ کیا عجیب منظر ہے! 300-400 لوگ ہال میں بیٹھے کسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ اے سی چل رہا ہے، لیکن پسینہ نہیں رک رہا۔ تناؤ بہت زیادہ ہے۔ اچانک ہال کا دروازہ کھلتا ہے۔ اور ایک شخص خاموشی سے آتا ہے اور روسٹرم پر کھڑا ہو جاتا ہے۔ ہال تالیوں سے گونج اٹھتا ہے۔ وہ ہاتھ ہلا کر سب کو خاموش کر دیتا ہے۔ اور ایک بار پھر، پن ڈراپ خامو...